Friday 28 February 2014

A must read article..............Andleeb Bagh e Hijaz ..............(An essay by Hafiza Abirah Ali Seyed)

I just not know what to write about this article.......... I only request all readers to please share this fragrance from the land of hijaz to all souls of muslims around the world.....
Jazzak Allah





Sunday 23 February 2014

Death: thee greatest reality of this world



 Please pray for azhar asif


آج  میرا  موڈ  بہت  خوشگوار تھا ۔کل ہی  میری پروموشن ہوئ تھی اور آج میں نے نیا آفس سنبھالنا تھا۔ شاندار سجے ہوئے آفس میں بیٹھتے ہوئے ابھی میں نے  اپنے لیپ ٹاپ کی طرف ہاتھ ہی بڑھایا تھا کہ سامنے میز پر پڑے بلیک بیری سیٹ  سے راحت فتح علی خان کی پر کشش آواز میں رنگ ٹون سنائی دی۔ سکرین پہ چمکتے  نام کو دیکھ کر میرے ہونٹوں پر مسکراہٹ آ گئی۔ میرا سب سے بہترین دوست اور یونیورسٹی فیلو عثمان تھا۔
میں: ہیلو ! عثمان ، کیسا ہے تو؟
عثمان:فائن، کدھر ہے تو آج؟
میں: آفس ہوں، آج کیسے بھول کر یاد کر لیا؟(میں نےشکوئے بھرے لہجے میں کہا)
عثمان: بری خبر ہے  ایک!
میں: بکواس نا کر۔  فرسٹ اپریل ابھی دور ہے...!
عثمان: آئی ایم سیرئیس ، ابھی امجد کی ڈیتھ ہو گئی ہے روڈ ایکسیڈنٹ میں۔
میں : (غصے سے) شرم نہیں آتی ایسا مذاق کرتے ہوئے؟ ابھی رات کو ہی بات ہوئی ہے میری اس سے
عثمان: 7.30 بجے صبح، تو آفس سے نکل ، اس کے گھر کا ایڈریس میں تم کو میسج کر رہا ہوں۔
تین لوگوں سے کنفرم کرنے کے بعد بمشکل ہی مجھ کو یقین آیا تھا اور مجھ کو ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے میرے جسم میں جان نہ ہو۔ انجینیرینگ یونیورسٹی میں گزرے چار سال ایک فلم کی طرح میرے ذہن میں ریوائنڈ ہو گئے۔     وہ کھل کھلاتا چہرہ، ہر وقت خوش ، شوخ و چنچل، سرخ و سفید رنگ اور خاصا صحت مند (مجھ سے  کم از کم دو گنا)  "امجد"    !!!!!  تو اب اس چہرے پر مسکراہٹ نہیں دیکھ سکے گا کوئی، چمکتی آنکھوں کو ہمیشہ کے لیئے بند دیکھنا ہو گا، تو یہ ہے زندگی کی حقیقت۔۔۔۔!

"خوب جان رکھو کہ دنیا کی زندگی صرف کھیل تماشا، زینت اور آپس میں فخر اور مال و دولت میں ایک کا دوسرے سے اپنے آپ کو زیادہ بتانا ہے، جیسے بارش  اوراسکی پیداوار کسانوں کواچھی معلوم ہوتی ہے ، پھر جب وہ خشک ہو جاتی ہےتو زرد رنگ میں اسکو تم دیکھتے ہو، پھر وہ بالکل چورا چورا ہو جاتی ہے، اور آخرت میں سخت عذاب اور اللہ کی مغفرت اور رضامندی ہے اور دنیا کی زندگی بجز دھوکے کےسامان کےکچھ بھی تو نہیں۔"(الحدید۔20)

اسکے گھر والوں کا سامنا کیسے کرنا ہو گا؟ اس کے والد صاحب کو پہلے ہی دو دفعہ دل کا دورہ پڑ چکا تھا۔ امجد انکا بڑا بیٹا تھا ، بھائی چھوٹا تھا اور بہنیں غیر شادی شددہ، وہ سب کیا محسوس کر رہے  ہوں گے؟ ایسی باتیں سوچتے ہوئے میں اندرون شہر واقع انکے گھرتک پہنچ گیا۔ بازار تک میں سنی جا سکنے والی آہ وبکا اور چیخ و پکار  دل دہلا رہی تھی۔بڑی ہمت کر کہ میں امجد کے والد تک پہنچا اور ایسے موقعوں پر بولا جانیوالا رسمی فقرہ ان سے کہا؛
انکل! صبر کریں ، اسی میں اللہ کی مرضی تھی۔
انہوں نے خاموشی سے سر ہلایا، لب کپکپائے ضرور۔۔ پر کوئی لفظ نہیں نکلا،     شاید جب اپنا کچھ گم جائے تو الفاظ گلے میں ہی اٹک جاتے ہیں!!
انکی آنکھوں میں جھلملاتے پانی کے پیچھے کرب تھا ، دکھ اور درد بھی، لیکن شناسائی کی رمق نہیں تھی(حالانکہ میں ہسپتال میں دو ایک دفعہ ان کی عیادت بھی کر چکا تھا)۔ تو اپنوں کا غم  دوسروں کی پہچان بھی گم کر دیتا ہے؟؟ امجد کی والدہ  جوان بیٹے کی موت کا سن کر صدمے سے بیہوش ہو گئی تھیں،  ہاں ہاں!! ماں کو پہنچنے والی اذیت کا اندازہ کون کر سکتا ہے، اسکے لیئے تو اتنا کہنا ہی کافی ہے کہ وہ اس جوان میت کی "ماں" تھی۔

درد اسے ہی محسوس ہوتا ہے جس کا دل  گلے تک آپہنچا ہو، کرب اسکے سینے میں ہی اٹھتا ہے جس کا جگر ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا ہو، باقی میرے جیسے منافقوں کے رسمی جملے(جن کو قبرستان سے نکلتے ہی یہ بھول جاتا ہے کہ وہ ایک لاش دفنا آئے ہیں)۔  کتنا آسان ہے یہ کہہ دینا  کہ "صبرکریں جی" !     کیا کہنے والا اس سے آگاہ ہوتا ہے کہ "صبر" ہے کیا؟ اور جس مصیبت  پر وہ کہہ رہا ہے، وہ ہے کتنی بڑی؟ زخم کا احساس اسے ہی ہوتا ہے جس کےجسم کا ٹکڑا کٹ گیا ہو۔
میرے  لیے راستہ بنایا گیا تاکہ میں آخری منزل کی طرف روانہ اس مسافر کی زیارت کر لوں ۔ میں بہت کمزور تو نہیں ہوں  پھر بھی دل چاہ نہیں رہا تھاکہ جن آنکھوں کو ہمیشہ مسکراتے دیکھا، ان کو بند دیکھوں ۔ مگر یہ رسم دنیا بھی ادا کرنی پڑی۔۔۔۔۔ وہا ں ایک مسکراہٹ تھی ، اطمینان تھا اور میں دم بخود۔۔۔۔۔۔۔
اسکے بعد کتنی دیر میں وہاں رہا ، اور جنازہ کس جگہ ادا کیا گیا، ایک دھندلی سی یاد ہے ذہن میں۔ انجینیر اسد علی جس کو اپنے اعصاب پر کنٹرول کا دعوی تھا ، جو سکول سے لیکر پروفیشنل لائف ہر جگہ اس اطمینان سے کسی کے بھی سامنے بولتا تھا کہ لوگ اس کے کانفیڈینس کی مثالیں دیا کرتے تھے۔۔۔آج اسکے حواس اسکاساتھ نہین دہ پا رہےتھے  ۔ آج جو سچائی اسکے سامنےآئی تھی وہ  تلخ بہت تھی پر  اسنے ہمیشہ اس سے نظریں چرائی تھیں۔۔۔

ساری زندگی ہم سراب کے پیچھے بھاگتے ہیں، پہلے بڑے بڑے خواب دیکھتے ہیں، پھر انکے پیچھے دن رات، صحیح غلط، حلال اور حرام ایک کر دیتے ہیں۔ مادے کی اس دوڑ اور "مکڑی کے جالے " کی حقیقت والی اس دنیا کی طلب میں ہم صرف ایک چیز فراموش کرتے ہیں اور وہ ہے "موت"۔۔۔۔۔۔۔۔۔!        
اور  جب وہ لمحہ حقیقت کا روپ دھار کر آموجود ہوتا ہے تب محسوس ہوتا ہے کہ ہم نے تو اپنے لیئے کچھ جمع ہی نہیں کیا۔۔اس آدمی کی طرح جو مٹھی میں ریت لیکر زور سے بھینچ لیتا ہے ، پر جب کھولتا ہے تو کچھ نہیں ہوتا ۔ ۔۔۔۔۔۔ خواہشات، خواب، ذہانت، آئی کیو لیول، بینک بیلنس اور ٹھاٹھ باٹھ، ساری اچیومنٹس۔۔۔۔سب اس سپنے کی طرح ہیں جو آنکھ کھولنے پر غائب  ہو جاتا ہے۔۔۔۔۔اور ہماری آنکھ موت کے بعد کھلتی ہے۔۔۔۔۔اس سے پہلے احساس ہوتا نہیں اور بعد میں کچھ بدلنا ممکن نہیں۔

اور کوئی دوست کسی دوست کو نہیں پوچھے گا۔(حالانکہ) ایک دوسرے کو دکھا دیئے جائیں گے،گناہگار اس دن کے عذاب کے بدلے فدئیے میں اپنے بیٹوں کو۔ اپنی بیوئی اور بھائی کو۔اور اپنے کنبے کو جو اسکو پناہ دیتا تھا۔ اور روئے زمین کے سب لوگوں کودینا چاہے گا تاکہ یہ اسے نجات دلا دے۔(مگر) یہ ہرگز نہیں ہو گا، یقینا وہ (آگ) شعلہ والی ہے۔(المعارج15-10)  

ibn-e-farooq

Saturday 22 February 2014

QURAN: the book we should love the most............





Bismillah


start every work with...........



Asslam o alikum!
Dear friends, I am starting this blog for a good purpose. I request all of you to contribute with your writings, views, Islamic information etc. I hope this blog will help us to increase our knowledge about Islam, our love with Holy Prophet MUHAMMAD s.a.w.w and our belief (Iman) in ALLAH.
regards.