Wednesday 3 June 2015

In search of a pure heart....... An impressive writing by an unknown writer

"امّاں، کیا میں فاحشہ عورت ہوں، یا پھر گمراہ یا نافرمان... جسے قبول کرنے میں لوگوں کو سوچنا پڑتا ہے؟"

امّاں ایک دم اس کی بات پر چونکیں.

"امّاں، ایسی عورتوں کو قبول کرنے میں ہچکچاہٹ ہوتی ہے نا، اور میرے جیسی کو قبول کرنے میں بھی لوگ ہچکچاتے ہیں... تو پھر فرق نہ رہا نا پھر؟"

امّاں کا جی چاہا کہ اسے ٹوکے لیکن کچھ سوچ کر چپ رہیں. آنکھوں کی ٹھہری پتلیاں، خیبت زدہ لہجہ. وہ کسی طور نارمل نہیں لگ رہی تھی.

"امّاں، وہ کون سا معیار ہوتا ہے جس پر میرے جیسی عورتیں پورا اترتی ہیں کہ ٹھکرائی نہ جائیں؟ امّاں، مومن کی خواہش کرنا غلط ہے کیا؟
پر امّاں، مومن؟ یا خالص مومن؟ تجھے پتا ہے کہ مومن کے دل میں بھی کہیں نہ کہیں کسی کونے میں نفاق چھپا ہے. معاشرے کا ، عزت کا ، حسن کا ، لوگوں کی خفگی کا خوف، خاندان کا، ذات پات کا، زمان و مکاں کا قیدی... یہ نفاق ہے نا؟ ورنہ اللہ کے لیے نیکی میں سوچ بچار کیسی...
مجھ جیسی کو مومن بھی کہتا ہے کہ گھر والے قبول نہیں کریں گے.... امّاں میرے وجود میں کمی ہے؟ مجھے تو اللہ نے بنایا ہے، اس کے کاموں اور تخلیق میں کجی نہیں ہوتی امّاں..
امیدیں دلا کر احساسات جگا کر ، مومن کہتا ہے کہ مجھ سے بہتر مل جائے گا تجھے.... میرے احساسات ردّی مال ہیں کیا؟؟

امّاں، کیا میں نے غلط خواہشات رکھی ہیں دل میں؟ کیا معاشرتی خود ساختہ اصولوں کی بغاوت گناہ ہے؟
میں کثرتِ مال و متاع کی زندگی سے بیزار ہوں، میں غلط ہوں؟
میں ایمان والی زندگی جینا چاہتی ہوں، کیا یہ خواہش غلط ہے؟
میں چراغِ محفل نہیں بننا چاہتی، میں گناہ گار ہوں؟"

آج ایاد پھٹ پڑنے کو تھی.

"*وہ* چپ رہتا ہے میرے ساتھ، اس سے پوچھ اس کی اتنی بڑی کائنات میں کوئی راستہ نہیں میرے لیے؟ اس کی اتنی بڑی کائنات میں کوئی خالص مومن نہیں میرے لیے؟ کیا وہ بھی مجھے ٹھکرائے گا؟
میں نے کبھی ایسی کوئی خواہش نہیں کی، جو اس کی مرضی کے خلاف ہو.
امّاں، کیا میری سوچ میری خواہشات میری طاقت سے بڑھ کر ہیں؟ بتا، پوچھ اس سے...
عمر ابنِ خطاب اور ابنِ تیمیہ جیسے بیٹوں کا تخم کسی خالص مومن سے ہی تو ملے گا، امّاں......

امّاں اس کی آخری بات پر ایک دم چونکیں اور حیرت زدہ ہو کر رہ گئیں.

وہ گھٹنوں میں چہرہ چھپائے پھوٹ پھوٹ کر رو رہی تھی.

خواہش تو بہت بڑی کر ڈالی تھی اس نے یقیناً.

وہ غلط نہیں تھی. اس کی زندگی کا اہم ترین وقت بیت چکا تھا. رجوع الی اللہ کے سفر میں منافقت کی بہت پرتیں دیکھ چکی تھی. سابقون الاولون والی بات کسی میں نہیں دیکھی تھی کہ سمعنا و اطعنا.

دھوکے کی دنیا میں سابقین والا اخلاص ڈھونڈنے نکل کھڑی ہوئی تھی. اپنی زندگی مشکل کر ڈالی تھی ایاد نے.....

امّاں کو ایاد پر بے پناہ ترس آیا... لیکن اللہ کی طرف سے خاموشی کا راز سمجھ آ گیا.

"ایاد، تجھے پتا ہے نا کہ عام الحزن کے بعد، نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم کو معراج دی گئی تھی؟
رسول اکرم صل اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں ایک مومن و مومنہ کے لیے بڑے راز ہیں."

ایاد، متورم آنکھوں سے امّاں کو دیکھنے لگی..

"جب غم و حسرت اپنے عروج پر پہنچ جاتی ہے نا تو اللہ کی رحمتیں اور آسانیاں نازل ہوتی ہیں. اس کی قربت ملتی ہے... معراج ملتی ہے.

جب طائف والوں نے نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم کو پتھر مارے تھے، تو کیا ان کو اللہ نے راستہ نہیں دیا؟
تجھے کسی نے پتھر تو نہیں مارے نا؟

صلح حدیبیہ جیسا معاملہ بہت صبر آزما تھا، اور اس کے انعام میں فتح مکّہ جیسی غطیم فتح دی.

جب کوئی ساتھ نہ تھا، تو دنیا کی عظیم عورت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا ساتھ جوڑ بنا دیا، سب سے قریبی. حوصلے بلند کرنے والی، طاقت دینے والی...اللہ بڑا کار ساز ہے.

ایمان کی قدر اللہ کرتا ہے. وہ کسی کو نہیں ٹھکراتا. پھر تُو سوچتی ہے کہ اللہ تجھے چھوڑ دے گا؟ تیری معصوم اور ایمانی خواہشات کی ضرور قدر کرے گا، وہ بہترین قدر دان ہے.
ایک مومن کا شیوہ نہیں کہ جانے والے کا غم اور آنے والے کا خوف دل میں رکھ کر اللہ کو ناراض کرے اور مایوس ہو.. نہ نہ

تقوی اختیار کرنے پر مومن کو آسانیاں دیتا ہے وہ. اسکا وعدہ ہے.
ذَٰلِكُمْ يُوعَظُ بِهِ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا
یہی ہے وه جس کی نصیحت اسے کی جاتی ہے جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لیے چھٹکارے کی شکل نکال دیتا ہے...

وہ ضرور قدر کرے گا. وہ ضرور قدر کرے گا تیری نیک خواہشات کی. وہ بہترین راستہ دے گا تجھے.....

*وَالضُّحَى*ٰ
قسم ہے چاشت کے وقت کی

وَاللَّيْلِ إِذَا سَجَىٰ
اور قسم ہے رات کی جب چھا جائے

مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَىٰ
نہ تو تیرے رب نے تجھے چھوڑا ہے اور نہ وه بیزار ہو گیا ہے.

وَلَلْآخِرَةُ خَيْرٌ لَكَ مِنَ الْأُولَىٰ
یقیناً تیرے لئے انجام آغاز سے بہتر ہوگا.

وَلَسَوْفَ يُعْطِيكَ رَبُّكَ فَتَرْضَىٰ
تجھے تیرا رب بہت جلد (انعام) دے گا اور تو راضی (وخوش) ہو جائے گا.

وہ تجھ سے بیزار نہیں ایاد... اس کی خاموشی میں بڑا گہرا اسرار ہے...!!