Saturday 1 March 2014

aag sa mazi

یاد ا ماضی عذاب ہے یا رب 
چھین لے مجھ سا حفضہ میرا                                        
ماضی بھی ایک عجیب شے ہے اس سے جتنا بھاگو  اتنا ہی ترپاتا ہے کچھ ادھوری یادیں کچھ ادھوری باتیں آپ کو تمام عمر کچوکے  لگاتی رہتی ہیں مگر مجال ہے آپ کی یاداشت  میں وہ  قصّہ پوری طرح  سے شامل ہو جیے نہیں کبھی کبھی ایسا ہی ہوتا ہے کوئی ایسی ادھوری یاد جس کو آپ پورے دل سے  بھلا دینا چاہتے ہیں وہ آپ کو ستانے لگتی ہے آج میں  بھی یونہی ماضی کی گللیوں میں  مٹرگشت کرتےہوے  پتا نہیں کونسی یاد ک اجڑے  ہوے  دالان میں  قدم رکھا کہ  میری روح پر ایک بچینی  سی غالب آ گئی مجھے کچھ اضطراب سا محسوس ہونے لگا میں  نے  وہیں سے واپس جانا چاہا مگر کبھی کبھی ہم جو چاہتے وہ ہو نہیں سکتا تقدیر کبھی کبھی بہت  ظالم ہو جاتی ہے اور ماضی کے گئی ہمارے تمام ظلم کسی  بگناہ کسی بےزبان  کو ستانا یاد کرا کر ہمیں بےبس  کر دیتی ہے اور خود ہمیں تڑپتا دیکھ کر ہنسنے لگتی ہے 
یہ بھی ایک ایسی ہی ادھوری یاد تھی جو مجھے اکثر خوابوں میں  آ کر جگاتی تھی میں  نے  کتنی ہی شدّت  اس یاد ک پورے ہونے کی دوائیں مانگی تھیںتاکہ  مجہے  یاد آے  کہ  میں نے ماضی میں ایسا کیا کیا تھا جو میرے آج اور مرے آنے  والے کل میں مصیبتیں  کھڑی کر رہرہا ہے ہان مجھے یاد ہے میں اپنے ماضی میں  بے انتہا  ظالم ہوا کرتی تھی بہت سے لوگوں کی آہیں لی تھیں میں نے  مگر میں نے  اتنا برا  بھی تو کچھ نہ کیا تھا کہ مجھے سزا ا موت ہی ہو جاتی ارے میں تو موت ک نام سے ہی ٦تھر تھر کمپنے لگتی ہوں تو کیا ہے میرا کسر کے آج جس جو جرم م نہ کیا ہی نہیں اس کی مجھے سزا ملنے جا رہی ارے الله کے بندو   ہے کوئی جو مجھے اس ظلم سے بکچھا لے اور جب میں نہ ےھج  یہ سادہ لگی تو اسی رات مجھے ایک فکیرخُوب میں آیا اور کہنے لگا اک تو اپنای ماضی کو کھنگال ہے ایک وجہ جو تیری اس سزا کا بیس بنی ہے اسی دن سا تو م بار بار اونی یادوں ککے دار کھٹکھٹانے نکل جاتی ہوں کہ شائد کہیں م اجھے اپنے اس ظلم کا پتا چل جی میں نے اپنے الله ک حذر کتنی ہی دیں انگی اگر کوئی برری بات ہوتی تو مجھے ضرور یاد ہوتی مگر یکنان میری پکارر بھی کسی بظاھر چوٹی سی بات ہی ہے جو یکنان کسی کی  کا بیزس ہو مگر میں نہ تو بس لوگوں کو تانگ کیا ان پا اپنی دہشت پھیلی ہے اور لوگوں کا مال ہی کھایا ہے بس مگر آج عجب میں اپنی یادوں میں کھوئی ہی تھی اسی وکٹ میرا ایک پرانا نمک خور آ گیا اور مجھے بڑے تصوف سا بتایا بیگم صاحب آپ کو پتا ہے حکم ک آپ اپنا چججو تھا نہ جس کی نہار والی زمین حکم نہ کھا لی تھی دھوکے سے (چوں  کہ  اب میں جیل میں ہوں اسس کو بھی لٹری لگ گئی ہے )حکم جس نے خودکشی کر لی تھی جب آپ نہ اس یتیم کی زمین ہڑپ کی تھی حکم اس کی بہن بھی تھی نہ یاد ہو گا آپ کو مجے ایک ڈیم عجیب سا احساس ہوا کیا وہ لاوارث نہیں تھا کیا اس کی ایک بھنبھ تھی حکم جب اس کے بھی نہ جب خودکشی کی تھی تو اس ک ہمسائی نہ اس کو ایک بنیے کے ہاتھو بیچ دیا تھا حکم کل وہ مجھے ملی تھی حکم اس نے آپ کو اتنی بدین دن کہنے لگی ک اس گلی کو جتنی م نہ مرنے کی بددین دی ہیں نہ جس نہ مے جوان بھائی  کو کفن پہنا دیا وہ تو نامراد ہو ک مارے گی اسس کو کبھی سکوں نہیں م ملے گا نہ مرد رہے گی مرے بھی کی ترہ با گناہ ہی مرے  گی وہ بھی یا رللے گی دنیا کی ٹھوکروں میں حکم می تو کہتا ہوں آپ نہ اس سا مافی مانگ لینگر اس کی اہ لگی ہے تو یکنان آپ کی سزا بھی مواف ہو جی گی مگر اب جانے ق کیوں مجھے خود ہی یہ سزا اپنے لئے بلکل درست لگنے لگی تھی میں نے چججو کو اس کو اس کی زمین واپس کرنے کا حکم دیا اور خود اپنی آسان موت کی دوا کرنے لگی کیوں کے ایک بگنہ کو مار ک میں کہاں آسان موت مر سکتی تھی  بشک سہی کہا ہے بزرگوں نے خدا کی لاٹھی با آواز ہے  

No comments:

Post a Comment